برسلز میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں
- 7 گھنٹے پہلے
بیلجیئم کے
دارالحکومت برسلز میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں،
مظاہرین اس جگہ دھاوا بولا جہاں لوگ دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کو خراج
عقیدت پیش کرنے آئے تھے۔
برسلز کے مرکزی علاقے پلیس ڈی لا بورس میں
سوگ منانے کے لیے ایک عارضی جگہ بنائی گئی۔ پولیس نے اس وقت مظاہرین پر
قابو پانے کی کوشش کی جب کچھ مشتعل مظاہرین نے سوگ منانے والی مسلمان
خواتین کا سامنا کیا اور نازی سلیوٹ کرتے ہوئے نعرے لگائے ۔بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوائی اڈے پر دہشت گرد حملوں میں اور میٹرو سٹیشن پر حملوں میں 28 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام نے اتوار کو ’ڈر اور خوف‘ کے خلاف مظاہرے کو منسوخ کر دیا کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے پچھلے ہفتے کے بم دھماکوں کی تفتیش میں خلل آئے گا ۔
بیلجیئم کی پولیس نے اتوار کو 13 اور چھاپے مارے ۔ پچھلے ہفتے کے دھماکوں کے سلسلے میں مزید اور لوگوں کو حراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس کے علاوہ پیرس میں ایک ناکام حملے میں ملوث ایک شخص بھی بیلجین پولیس کی حراست میں ہے ۔
فرانس سے تعلق رکھنے والے شخص کو ریڈا کریکٹ سے جوڑا جا رہا ہے جس نے ایک حملے کی تیاری تقرریباً مکمل کر لی تھی ۔ خبررساں ادارے اے ایف پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پیرس میں اس شخص کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یورپ میں یہ گرفتاریاں یا تو حملے کی تیاریاں کے دوران یا پھر حملہ ہو جانے کے بعد کی جا رہی ہیں۔
برسلز میں بی بی سی کی نمائندہ اینا ہولگن کا کہنا ہے کہ مظاہرے میں شامل لوگ اپنے اپ کو ’کیجولز اگینسٹ ٹیررزم‘ کہلاتے ہیں یعنی کہ دہشت گردی کے شکار نہ کہ دہشت گردی کے خلاف قسطائی جیسا کہ رپورٹس میں پہلے کہا جا رہا تھا۔ سو افراد کے اس گروہ میں سے کئی افراد نے چہروں پر ماسک پہننے ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق دس لوگوں کو گرفتار کر کیا گیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ ’تشدد تو نہیں ہوا لیکن لگتا تھا کہ ایسا ہوجائے گا ۔‘
بلجیئم کے وزیر اعظم اور شہر کے مئیر نے اس واقعے کی پر زور مذمت کی ہے ۔ برسلز کے مئیر یوون مائیر نے کہا’ غنڈوں نے لوگوں کو اکسایا یہ جن کر کہ مجھے بہت دکھ ہوا‘
وزیر اعظم چارلز مائیکل نے مظاہرین کا بروز (سٹاک ایکسچینج) کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی سخت مزمت کی۔



No comments:
Post a Comment