Monday, 28 March 2016

NEWS

بھارتی ریاست اترا کھنڈ میں صدر راج نافذ

  • 27 مار چ 2016
Image copyright SHIV JOSHI
Image caption اتراکھنڈ اسمبلی کے کل 70 ممبران اسمبلی میں کانگریس کے 36 ممبران اسمبلی تھے
بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق شمالی ریاست اتراکھنڈ میں صدر راج نافذ کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اتراکھنڈ میں اکثریت ثابت کرنے کے لیے دیے جانے وقت سے پہلے ہی وہاں صدر راج نافذ کر دیا گيا ہے۔
پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر پرنب مکھرجی نے اتوار کی صبح دستاویزات پر دستخط کر دیے۔
اس سے قبل سنیچر کی رات اتراکھنڈ کے سیاسی بحران پر مرکزی کابینہ کی ہنگامی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دیر رات صدر کو ریاست میں پیدا ہونے والے تعطل سے مطلع کیا تھا۔
ریاست میں کانگریس کے نو ممبران اسمبلی کی بغاوت کے بعد وزیر اعلی ہریش راوت کی کانگریس حکومت کو 28 مارچ کو اکثریت ثابت کرنا تھی۔
Image copyright Other
Image caption وزیر اعلی ہریش راوت نے بی جے پی پر صدر راج نافذ کرانے کے الزامات لگائے
اتراکھنڈ اسمبلی کے کل 70 ممبران اسمبلی میں کانگریس کے 36 ممبران اسمبلی تھے جن میں سے نو باغی ہو چکے ہیں۔ بی جے پی کے 28 ممبران اسمبلی ہیں جن میں سے ایک معطل ہے۔ بی ایس پی کے دو، آزاد امیدوار تین اور ایک رکن اسمبلی اتراکھنڈ کرانتی پارٹی کا ہے۔
اس سے پہلے اتوار کو ہی اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی مسلسل ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا: ’غرور سے چور مرکز کی حکمراں پارٹی چھوٹی سی سرحدی ریاست میں صدر راج نافذ کرانے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔‘
کانگریس نے بی جے پی پر اسمبلی کے اراکین کی خرید و فروخت کا الزام لگاتے ہوئے اسے جمہوریت اور آئین پر حملہ بتایا ہے جبکہ مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جوابی الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس سے سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
Image copyright PTI
Image caption ارون جیٹلی نے کانگریس پر ارکان اسمبلی کو لالچ دینے کا الزام لگایا
پی ٹی آئی کے مطابق جیٹلی نے کہا: ’اتراکھنڈ کسی انتظامی مشینری کے ٹھپ ہوجانے کی حقیقی مثال ہے اور آئینی طور پر جو کچھ بھی غلط ہو سکتا تھا وہ وہاں ہوا ہے۔ آپ کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے جو وقت دیا گیا ہے اس وقت کا استعمال لالچ دینے اور رشوت دینے پر استعمال کر رہے ہیں جو کہ آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔‘
کانگریس نے پارٹی میں انتشار کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے گذشتہ ہفتے ٹویٹ کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ ’بہار میں شکست کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ منتخب حکومتوں کو خرید و فروخت کے ذریعے گرانا بی جے پی کا نیا ماڈل بن گیا ہے۔‘
راہل نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ ہماری جمہوریت اور آئین پر حملہ ہے، پہلے اروناچل اور اب اتراکھنڈ، یہ مودی جی کی بی جے پی کا اصل چہرہ ہے۔‘

No comments:

Post a Comment